
پاکستانی کمیونٹی سے درخواست ہے کے برائے کرم اس مضمون میں موجود لنک کو فالو کر کے اردو کو نامزد کریں۔
نیوزی لینڈ حکومت نے ترمیمی بل (تعلیم پرائمری اور انٹرمیڈیٹ اسکولوں میں دوسری زبان کی تعلیم کو مضبوط بنانا) کے لئے گذارشات کھول دی ہیں۔
آکلینڈ سینٹرل سے اس وقت کے قومی رکن پارلیمنٹ نکی کی نے پہلی بار (2018) میں تجویز کیا تھا ، اس بل کو نیشنل پارٹی کی فہرست کے رکن پارلیمنٹ پال گولڈسمتھ نے دوبارہ پیش کیا تھا۔ اس بل میں پہلی جماعت سے لے کر آٹھویں جماعت تک کے ابتدائی اور انٹرمیڈیٹ اسکولوں کے درسی نصاب میں دس ترجیحی زبانیں متعارف کروانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
۔یہ بل نیوزی لینڈ کی قومی لسانی پالیسی کا ایک جز ہوگا۔کمیونٹی رہنماؤں نے اس بل کی تائید کی ہے۔ ان زبانوں کے انتخاب کا فیصلہ کمیونٹیز کے مشورہ سے کیا جائے گا
ساتھ ہی ساتھ سنگم بشمول دیگر ایسوسی ایشن نے اپنی زبانوں کو فروغ دینے کے لیے آواز اٹھائیں۔
اس بل کا مقصد قومی زبان کی پالیسی کے ایک حصے کے طور پر ایسا کرنا ہے ، جس سے حکومت پیشہ ورانہ ترقی ، زبان کے ماہرین اور آن لائن وسائل کو نیوزی لینڈ کی متنوع ثقافتی شناخت کی نمائندگی کرنے کی مالی اعانت فراہم کرے گی۔ اس بل کو کمیونٹی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ان لوگوں نے بھی قبول کیا ہے جنہوں نے بطور ملک نیوزی لینڈ کے تانے بانے میں اپنی کمیونٹی کی شناخت کی موجودگی کو مستحکم کرنے کی حمایت میں آواز اٹھائی ہے۔
۔ ہماری زبانوں کو فروغ دینا
ہم سنگم کے تحت تجویز کرتے ہیں کہ نیوزی لینڈ میں ثانوی زمانوں میں برصغیر کے جنوبی ممالک کی قومی زبانوں کو شامل کرنے پر ترجیحی بنیادوں پر توجہ دی جائے۔
ان میں پاکستان سے اردو ، ہندوستان سے ہندی ، نیپال سے نیپالی ، سری لنکا سے سنہالی ، افغانستان سے افغانی اور بنگلہ دیش سے بنگالی شامل ہوں گے۔
2018 کی مردم شماری کے مطابق ، نیوزی لینڈ میں آبادی کے 206،000 (4.5٪) لوگ یہ زبانیں بولتے ہیں۔ اس طرح آبادی کا ایک خاص حصہ پرائمری اور انٹرمیڈیٹ اسکولوں میں اپنی قومی زبان پڑھنے کے آپشن سے فائدہ اٹھا سکے گے۔
جنوبی ایشیائی ملکوں سے وابستہ نیوزی لینڈ شہریوں کو ان کی موروثی قومی زبانوں کی تدریس سے متنوع نیوزی لینڈ کے کلچر کو بہت تقویت ملے گی۔ نہ صرف اس بات کو یقینی بنانا کہ وہ اپنی ثقافتی وراثت کو حاصل کریں گے ، بلکہ نئی زبانوں میں ان کی زبانوں کی موجودگی کو معمول پر لائیں گے۔
۔ سب کے لئے سیکھنے کا موقع
جنوبی ایشیا کی زبانیں، جیسے اردو اور ہندی، نیوزی لینڈ کی آبادی کو اتنی سہولت فراہم کی جانی چاہیے جتنی دوسری زبانوں کو کی جاتی ہے۔ ہم پرائمری اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر دس قومی زبانیں متعارف کرانے کے اقدام کی حمایت کرتے ہیں ، اور ہم سنگم میں بھی نیوزی لینڈ کی حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔ ان دس بنیادی زبانوں کو ثانوی سطح پر شامل کیا جانا چاہئے۔
اس کی ایک مثال جاپان ہے ، جہاں ٹوکیو یونیورسٹی آف فارن اسٹڈیز میں اردو اور ہندی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ شعبہ اردو 1900 کی دہائی کے اول سے ہی یونیورسٹی کا ایک حصہ رہا ہے۔ سنگم کے بانی سرپرست پروفیسر محمد رئیس علوی نے کئی سالوں سے بطور مہمان پروفیسر جاپانی طلبا کو اردو کی تعلیم دی ، اور بہت سارے طلباء نے ان کی نگرانی میں ماسٹر کی ڈگری مکمل کی۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ نیوزی لینڈ کی کم از کم دو یونیورسٹیز میں جنوبی ایشیائی قومی زبانوں (اردو، ہندی اور بنگالی) کی تدریس کا انتظام کیا جائے تاکہ نیوزی لینڈ اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان بہتر سے بہتر تعلقات کو فروغ دیا جائے۔
برائے کرم اس لنک کو فالو کریں اور سفارش کریں کہ جب کسی سکول میں کم از کم دس درخواستیں موصول ہوں تو اسکول کو دوسری زبان کے آپشن میں زبان کو شامل کرنا چاہیے اور اسکول کو اردو اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے کے لئے فنڈ اور سہولت فراہم کی جانی چاہیے۔
https://www.parliament.nz/en/pb/bills-and-laws/bills-proposed-laws/document/BILL_80226/education-strengthening-second-language-learning-in-primary
محمد حسان مرزا سنگم میگزین کے اسسٹنٹ ایڈیٹر (انگریزی سیکشن) ہیں۔ وہ آکلینڈ میں رہتے ہے۔ مندرجہ بالا مضمون ان کی طرف سے سپانسر کیا گیا ہے
ترجمہ : سفیان قریشی( اسسٹنٹ ایڈیٹر سنگم
میگزین اردو سیکشن)
